ایک صحابی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے کہ یارسول اﷲ! آپ مجھے میری جان اور میرے والدین سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ جب میں اپنے گھر میں ہوتا ہوں تو آپ کو ہی یاد کرتا رہتا ہوں اور اس وقت تک چین نہیں آتا جب تک حاضر ہو کر آپ کی زیارت نہ کر لوں۔ لیکن جب مجھے اپنی موت اور آپ کے وصال مبارک کا خیال آتا ہے تو سوچتا ہوں کہ آپ تو جنت میں انبیاء کرام کے ساتھ بلند ترین مقام پر جلوہ افروز ہوں گے اور جب میں جنت میں داخل ہوں گا تو خدشہ ہے کہ کہیں آپ کی زیارت سے محروم نہ ہو جاؤں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس صحابی کے جواب میں سکوت فرمایا، اس اثناء میں حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور یہ آیت نازل ہوئی : ’’اور جو کوئی اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) اُن (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘
سيوطي، الدر المنثور، 2 : 2182
ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 1 : 3523
هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 47
سيوطي، الدر المنثور، 2 : 2182
ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 1 : 3523
هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 47